کوئی بھی دوسرا فرد کسی کی اجازت کے بغیر کسی کو جسمانی یا ذہنی طور پر تنگ نہیں کر سکتا اور نہ ہی چھو سکتا ہے۔ اگر کوئی کسی کو اس کی مرضی کے بنا چھوئے تو یہ عمل جسمانی زیادتی کے زمرہ میں آتا ہے۔
نوجوان لڑکے یا لڑکیاں دونوں زیادتی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یہ تاثر درست نہیں کہ زیادتی کرنے والے افراد عموماً اجنبی ہوتے ہیں، زیادتی کرنے والے افراد زیادہ تر وہ ہمارے واقف کار ہوتے ہیں۔ مثلاً ، رشتہ دار، پڑوسی ، ملازم وغیرہ۔
یہ سمجھنا کہ تشدد صرف جسمانی ہو سکتا ہے درست نہیں، تشدد نفسیاتی اور جذباتی بھی ہو سکتا ہے ۔
زیادتی کا شکار ہونے والے نوجوان خودکو قصور وار سمجھنا شروع کر دیتے ہیں جو کہ درست نہیں۔زیادتی کرنے والے افراد ہی اصل قصوروارہوتے ہیں۔
زیادتی کی صورت میں فوراً با اعتماد بڑوں سے رابطہ کرنا چاہیے اور خاموش بالکل نہیں رہنا چاہیے۔
نوجوانوں کواچھے لمس، برے لمس اور خفیہ لمس کے بارے میں معلومات ہونی چاہیں تا کہ وہ خود کو محفوظ رکھ سکیں۔